اُردو

حمد

کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے وہی خدا ہے

دکھائی بھی جو نہ دے نظر بھی جو آ رہا ہے وہی خدا ہے

تلاش اس کو نہ کر بتوں میں وہ ہے بدلتی ہوئی رتوں میں

جو دن کو رات اور رات کو دن بنا رہا ہے وہی خدا ہے

وہی ہے مشرق وہی ہے مغرب سفر کریں سب اسی کی جانب

ہر آئینے میں جو عکس اپنا دکھا رہا ہے وہی خدا ہے

کسی کو سوچوں نے کب سراہا وہی ہوا جو خدا نے چاہا

جو اختیار بشر پہ پہرے بٹھا رہا ہے وہی خدا ہے

نظر بھی رکھے سماعتیں بھی وہ جان لیتا ہے نیتیں بھی

جو خانۂ لا شعور میں جگمگا رہا ہے وہی خدا ہے

کسی کو تاج وقار بخشے کسی کو ذلت کے غار بخشے

جو سب کے ماتھے پہ مہر قدرت لگا رہا ہے وہی خدا ہے

سفید اس کا سیاہ اس کا نفس نفس ہے گواہ اس کا

جو شعلۂ جاں جلا رہا ہے بجھا رہا ہے وہی خدا ہے

(مظفر وارثی)



نعت

دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تمہیں تو ہو

ہم جس میں بس رہے ہیں وہ دنیا تمہیں تو ہو

پھوٹا جو سینۂ شب تار الست سے

اس نور اولیں کا اجالا تمہیں تو ہو

سب کچھ تمہارے واسطے پیدا کیا گیا

سب غایتوں کی غایت اولی تمہیں تو ہو

اس محفل شہود کی رونق تمہیں سے ہے

اس محمل نمود کی لیلیٰ تمہیں تو ہو

جلتے ہیں جبرئیل کے پر جس مقام پر

اس کی حقیقتوں کے شناسا تمہیں تو ہو

جو ماسوا کی حد سے بھی آگے گزر گیا

اے رہ نورد جادہ اسریٰ تمہیں تو ہو

پیتے ہی جس کے زندگیٔ جاوداں ملی

اس جاں فزا زلال کے مینا تمہیں تو ہو

اٹھ اٹھ کے لے رہا ہے جو پہلو میں چٹکیاں

وہ درد دل میں کر گئے پیدا تمہیں تو ہو

دنیا میں رحمت دو جہاں اور کون ہے

جس کی نہیں نظیر وہ تنہا تمہیں تو ہو

گرتے ہوؤں کو تھام لیا جس کے ہاتھ نے

اے تاجدار یثرب و بطحا تمہیں تو ہو

بپتا سنائیں جاکے تمہارے سوا کسے

ہم بے کسان ہند کے ملجا تمہیں تو ہو

(ظفر علی خاں)